1. Inhalt
  2. Navigation
  3. Weitere Inhalte
  4. Metanavigation
  5. Suche
  6. Choose from 30 Languages

حالات حاضرہ

ملالہ کے لیے نوبل انعام، سوات میں جشن

وادیٴ سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی کو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدو جہد پر نوبل پیس ایوارڈ ملنے پر سوات میں جشن کا سا سماں ہے اور لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ مٹھائیاں بھی تقسیم کر رہے ہیں۔

وادیٴ سوات کی لڑکیوں کی آئیڈیل سترہ سالہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسف زئی اب پورے پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہیں

وادیٴ سوات کی لڑکیوں کی آئیڈیل سترہ سالہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسف زئی اب پورے پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہیں

دو برس قبل طالبان کے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والی ملالہ یوسف زئی کو سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے پر پوری دنیا سے پذیرائی ملی تھی۔ اس سترہ سالہ پاکستانی لڑکی کو گزشتہ برس بھی نوبل پیس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا اور سوات کے لوگ پر امید تھے کہ ملالہ کو اس بار ضرور نوبل انعام کا حقدار ٹھہرایا جائے گا۔

ملالہ گولی لگنے کے دو ہفتے بعد ہوش میں آئیں تو وہ برطانوی شہر برمنگھم کے ایک ہسپتال میں تھیں اور اُن کا پوراخاندان اُن کے ہمراہ تھا

ملالہ گولی لگنے کے دو ہفتے بعد ہوش میں آئیں تو وہ برطانوی شہر برمنگھم کے ایک ہسپتال میں تھیں اور اُن کا پوراخاندان اُن کے ہمراہ تھا

جیسے ہی ملالہ کے لیے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا، سوات کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور عید کے بعد عید کا سماں بندھ گیا۔ ملالہ یوسف زئی کے والد ضیاء الدین یوسف زئی کے قریبی ساتھی اور نجی سکول کے پرنسپل احمد شاہ خان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وہ بہت خوش ہیں اور پورے پاکستان کو مبارکباد پیش کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوات اور پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے کہ ملالہ کو نوبل انعام ملا ہے:’’آج پاکستان کے حصے میں جو عزت آئی ہے، وہ سب ملالہ کی وجہ سے ہے کیونکہ ملالہ نے ایک اچھے کام کے لیے جدو جہد کی اور آج اس جدو جہد کو پوری دنیا نے تسلیم کر لیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ایسے حالات میں نوبل انعام کا پاکستان اور خصوصاً سوات آنا بہت خوشی کی بات ہے اور اس سے بہت اچھا اثر پڑے گا:’’ملالہ کو نوبل انعام ملنے سے سوات کے بچوں اور بچیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی اور وہ بھی ملالہ کی طرح تعلیم کے لیے جدوجہد کریں گے۔ آج بھی سوات کے بچے اور بچیاں ملالہ کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں۔‘‘

ملالہ یوسف زئی کی صحت یابی کے لیے دعاگو پاکستانی لڑکیاں

ملالہ یوسف زئی کی صحت یابی کے لیے دعاگو پاکستانی لڑکیاں

ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام ملنے کے بعد لوگ ایک دوسرے کو ایس ایم ایس اور فون کالز کے ذریعے مبارکبادیں دیتے رہے اور اپنی خوشی کا اظہار کر تے رہے۔ ملالہ یوسف زئی کے اُستاد فضل خالق کا کہنا ہے کہ ایک استاد کے لیے اس سے بڑی خوشی کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ اس کی شاگرد نوبل انعام جیت لے:’’ملالہ اس انعام کی بالکل حقدار تھی کیونکہ ملالہ نے جس وقت میں آواز اُٹھائی ہے، اس وقت تو کیا آج بھی کوئی ایسا نہیں کر سکتا ، پوری دنیا سے ہمیں مبارکبادیں مل رہی ہیں اور لوگ مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں اور بہت خوش ہیں۔‘‘

ملالہ کو نوبل انعام ملنے کے بعد اس کی سہیلیاں بھی کافی خوش دکھائی دیتی ہیں اور ملالہ کو اپنے لیے آئیڈیل قرار دے رہی ہیں۔ ملالہ کی سہیلی گل رنگہ کا کہنا ہے کہ وہ بہت خوش ہے اور اُسے ملالہ پر فخر ہے:’’یہ پورے سوات اور پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے اور ہم بھی یہیں امید کرتے ہیں کہ ملالہ کی طرح ہم بھی جدوجہد کریں اور اپنے ملک کا نام روشن کریں۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ملالہ کو ملک کے لیے باعثِ فخر قرار دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں پاکستان کی ایک غلط تصویر پیش کی جا رہی تھی جبکہ آج ملالہ کی وجہ سے پاکستان کا ایک اچھا پہلو پوری دنیا کے سامنے آیا ہے۔

DW.DE