افغانستان میں فٹبال کی تاریخی فتح پر جشن

افغان صدر حامد کرزئی ایئرپورٹ میں فاتح ٹیم کا استقبال کر رہے ہیں جبکہ جیت نے قوم کو جشن منانے کے لئے متحد کر دیا ہے۔

صدیق عمرخیل

2013-09-12

کابل - افغانی فٹبال کی تاریخی جیت کی خوشی میں 11 اور 12 ستمبر کو سڑکوں پر نکل آئے۔

نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں 11 ستمبر کو جنوبی ایشیائی فٹبال فیڈریشن (ایس اے ایف ایف) چیمپئن شپ کے فائنل میں بھارت کو شکست دینے کے بعد مردوں کی فٹبال ٹیم 12 ستمبر کو کابل واپس پہنچی۔

فٹبال کے ایک پرستار فرید اہادی نے کہا کہ اب میرے ملک میں صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ حملوں اور جنگ کے بجائے، ہمارے ہاں اب امن ہے اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ ہر طرف بہت خوش ہیں۔ ... یہ ہمارے لئے خوشی کا بہت بڑا موقع ہے۔

اس نے مزید کہا کہ انہوں [ٹیم] نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے افغانستان جنگ اور حملوں کے علاوہ بھی کسی چیز کے لئے پہچانا جائے کے لئے سخت محنت کی۔

ایسا نظر آتا ہے کہ کچھ کھلاڑی افغانستان کی قومی نفسیات کے لئے جیت کی اہمیت سے آگاہ تھے۔

مڈ فیلڈر یوسف مشرقی نے گول ڈاٹ کام کو بتایا کہ میں اعزاز جیتنے پر اپنے ملک کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ امید ہے یہ وہاں امن اور اتحاد لائے گا، چاہیے یہ محض کچھ فیصد زائد ہو۔

بہت سارے افغانیوں نے میچ چوراہوں، چاہے خانوں اور ہوٹلوں میں ٹی وی پر براہ راست دیکھا۔

آخری سیٹی بجنے کے بعد، افغان جھنڈا پہنے ہوئے نیپال میں گراؤنڈ کا چکر لگانے اور دائرے میں ناچنے کے بعد، افغانستان میں ان کی نقل اتارتے ہوئے جھنڈے اٹھائے نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور خوشی میں رقص کرنے لگے۔

کابل کے ایک طالب علیم جلال احمد نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں۔ افغانستان کی فٹبال فتح کی خوشی منانا میرے لئے ایک خوشگوار لمحہ ہے۔ اس نے کہا کہ کھیل دنیا کے سامنے افغانستان کا مثبت تصور پیش کر سکتے ہیں۔

جیت کی اہمیت

ایس اے ایف ایف کا دفاعی چیمپئن بھارت چھ اعزاز جیت چکا تھا۔ تاہم، مصطفی آزادزوئی اور ساندجار احمدی کے گولوں نے افغانستان کے لئے 0-2 جیت اور ملک کے پہلے ایس اے ایف ایف اعزاز کے حصول کو یقینی بنایا۔ اس جیت سے افغانستان نے دو سال قبل بھارت کے ہاتھوں 0-4 کی شکست کا بدلہ لے لیا ہے۔

افغانستان نے آٹھویں منٹ میں برتری حاصل کر لی جب مصطفی حدید نے مڈ فیلڈ سے دائیں جانب احمدی کی جانب گیند پھینکا۔ اس نے ایک دفاع کار سے بچا کر آزادزوئے کی پاس دیا جو گول کے باہر کھڑا تھا اور اس نے گیند گول کے اندر پھینک دی۔

احمد نے دوسرے ہاف کے آخر میں دوسرا گول کر کے جیت کو یقینی بنا دیا۔

ٹیم 12 ستمبر کو استقبالیہ تقریب کے لئے کابل فٹبال سٹیڈیم روانہ ہوئی، جس میں سرکاری عہدیداروں اور سینکڑوں تماشائیوں نے شرکت کی۔ خوشی سے سرشار تاجروں نے ٹیم کے لئے انعامات کے اعلانات کیے، خاص طور پر گول کیپر منصور فقیر یار کے لئے جس نے نیپال اور بھارت کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا اور اسے ٹورنامنٹ کا سب سے قیمتی کھلاڑی قرار دیا گیا۔

فیفا کے مطابق، افغان ٹیم، جو خانہ جنگی اور عسکریت پسندی کی وجہ سے کئی دہائیوں سے کنارہ کش رہی ہے، کا عالمی رینکنگ میں 139 نمبر ہے۔

رائے دیں ( کامنٹ پالیسی )

* پُر کرنا ضروری ہے

قارئین کے تبصرے

  • پاکستان کے کھلاڑی بہت اچھے ہیں لیکن کھیل میں سیاست بری ہے

    October 8, 2013 @ 05:10:04AM zafar hussain
  • میری درخواست ہے کہ براہ کرم میری مدد کریں ٹھیک ہے خدا حافظ

    September 26, 2013 @ 03:09:16PM muhammadshafiq
  • مسعود شیرزئی

    September 14, 2013 @ 07:09:55AM massoud
  • ماضی میں، وہ زیادہ تر بچوں کھلاڑیوں) کو اقربا پروری کی بنیاد پر کھیلوں میں شرکت کے لئے چنتے تھے۔ درحقیقت، ان کا معیار عہدیداروں کے ساتھ کھلاڑیوں کا رشتہ ہوا کرتا تھا۔ تاہم، اللہ تعالی کا شکر ہے، آج کل کھلاڑی مقابلوں کے لئے صرف صرف اہلیتوں کی بنیاد پر بھیجے جاتے ہیں۔

    September 14, 2013 @ 03:09:07AM wahab ab